حدیث ( الارواح جنود مجندۃ ) کا معنی
مادہ کا بیان
عنوان: حدیث ( الارواح جنود مجندۃ ) کا معنی
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: میں ایک نئ مسلمہ ہوں اورانٹرنیٹ پرمیر لنک یہ ہے ۔۔۔۔۔ میں نے مندرجہ ذيل حديث دیکھی تواپنی استاد سے اس کے بارہ میں سوال کیا استاد کا جواب بھی ذکر کروں گی ، مجھے اس جواب اورحدیث کے معنی سے بہت ہی زیادہ تکلیف ہوئ ، توکیا یہ ممکن ہے کہ آپ اس موضوع میں ذرا تفصیل سے جواب دیں اور کیا اس موضوع میں کوئ اوراحادیث بھی ہیں جواس حدیث کے معنی کی تاکید کرتی ہوں ؟
وہ حدیث صحیح مسلم میں اس طرح مروی ہے :
ابوھریرہ رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روحیں مجتمع لشکر ہیں توجوان میں سے پہچانتی ہیں وہ مانوس ہوتی اورجومختلف ہوتی ہیں جدا جدا ہوجاتی ہیں ۔ صحیح مسلم( 6376 )
حدیث یہ نہیں کہتی کہ لوگ پیدائش سے قبل زندہ تھے ، بلکہ یہ کہا کہ روحیں جنت میں تھیں اوریہ جنت وہ نہیں جس میں آخر ت کے اندرمسلمان جائيں گے بلکہ یہ توکوئ اورجگہ ہے جسے ہم نہیں جانتے ، یہ لوح محفوظ میں ہے اوراللہ وحدہ ہی جانتا ہے کہ وہ کہاں ہے ۔
یعنی اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ وہ جگہ ایک بنک کی طرح ہے جس جگہ سے روحوں کوپیدا فرماتا ہے ۔
جب عورت حاملہ ہوتی اوراللہ تعالی رحم مادرمیں پاۓجانے والے بچے میں روح پھونکتا ہے توبچے کویا توخبیث روح دی جاتی ہے اوریاپھر اسےاچھی روح ملتی ہے ، اگر اسے اچھی روح ملے تووہ اچھا شخص بن جاۓ گا ، اوراگر اسے خبیث روح دی جاۓ تووہ خبیث شخص بنے گا ، لیکن اسے کے باوجود انسان یہ استطاعت رکھتا ہے کہ وہ اپنی اس تقدیر کواپنے اعمال کے اعتبار سے بدل دے ، اوریہاں پردعا اورنیت کا بھی بہت بڑا اور اہم دخل ہے ۔
وہ حدیث صحیح مسلم میں اس طرح مروی ہے :
ابوھریرہ رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روحیں مجتمع لشکر ہیں توجوان میں سے پہچانتی ہیں وہ مانوس ہوتی اورجومختلف ہوتی ہیں جدا جدا ہوجاتی ہیں ۔ صحیح مسلم( 6376 )
حدیث یہ نہیں کہتی کہ لوگ پیدائش سے قبل زندہ تھے ، بلکہ یہ کہا کہ روحیں جنت میں تھیں اوریہ جنت وہ نہیں جس میں آخر ت کے اندرمسلمان جائيں گے بلکہ یہ توکوئ اورجگہ ہے جسے ہم نہیں جانتے ، یہ لوح محفوظ میں ہے اوراللہ وحدہ ہی جانتا ہے کہ وہ کہاں ہے ۔
یعنی اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ وہ جگہ ایک بنک کی طرح ہے جس جگہ سے روحوں کوپیدا فرماتا ہے ۔
جب عورت حاملہ ہوتی اوراللہ تعالی رحم مادرمیں پاۓجانے والے بچے میں روح پھونکتا ہے توبچے کویا توخبیث روح دی جاتی ہے اوریاپھر اسےاچھی روح ملتی ہے ، اگر اسے اچھی روح ملے تووہ اچھا شخص بن جاۓ گا ، اوراگر اسے خبیث روح دی جاۓ تووہ خبیث شخص بنے گا ، لیکن اسے کے باوجود انسان یہ استطاعت رکھتا ہے کہ وہ اپنی اس تقدیر کواپنے اعمال کے اعتبار سے بدل دے ، اوریہاں پردعا اورنیت کا بھی بہت بڑا اور اہم دخل ہے ۔
اضافہ کی تاریخ: 2013-03-09
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/415569
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان
مزید ( 1 )