اسلام قبول کرلیا اورخاوند کی شکایت کرتی ہے
مادہ کا بیان
عنوان: اسلام قبول کرلیا اورخاوند کی شکایت کرتی ہے
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: میں ایک یورپیین عورت ہوں اللہ تعالی نے صراط مستقیم کی ھدایت نصیب فرمائي اورالحمدللہ اسلام قبول کرلیا ۔
میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالی کے دین کی اتباع کروں ، لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارہ میں نصیحت طلب کرتی ہوں جوکہ میرے اورخاوند کے مابین پیدا ہوچکی ہیں ۔
میرے خیال میں آپ کویہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگي کشیدگي کی علامت بن چکی ہے ، حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند مال قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض اورضروری ہے نماز میں سستی کرنے لگا ہے ۔
اوراس نے ایک اوربری عادت بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہوتا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے ، اوراسی حالت میں مجھے اس نے گھر سے بھی نکال دیا تھا ، اورجب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑ دونگي تو اس نے توبہ کی اوراپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کرلی ، جس کی وجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اوراس کے پاس واپس آگئی ۔ اس کے باوجود کشیدگي ابھی تک پائي جاتی ہے اورہمارے تعلقات کوخراب کررہی ہے ، اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجود دور میں وہ مجھ سے ایمان میں کمزور ہے ، اورمیں بھی اپنے آپ کوکامل ایمان نہيں سمجھتی ، اورمجھے بھی علم ہے کہ میں بھی معصیت اورگناہ میں پڑ جاتی ہوں ، لیکن میں اسے ہروقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا ( وہ حرام اورمکروہ کام میں پڑا رہتا ہے ) ۔
میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتی اوراسے ایسے کاموں سے منع کرنے سے نہیں رک سکتی کہ میں اس پر خاموش رہوں مثلا : بیٹی کے سامنے ایسی جگہ کا بوسہ لینا جوکہ کسی کے سامنے شرم کی بات ہے ، اوربیٹی کی موجودگی میں ہی فحش کلمات کی ادائیگي وغیرہ الخ ۔
اورجب میں اس سے یہ کہتی ہوں کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ، بعض اوقات تووہ مجھے قرآن وسنت میں سے دلیل دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ اس سے معلوم کروائے اورپھر وہ اپنے اسی فعل میں کوجاری رکھتا ہے ، یا پھر غصہ میں آجاتا ہے اورمجھے کہتا ہے کہ وہ اپنے معاملات میں ہی مشغول رہے میرے معاملات میں دخل نہ دیا کرو ، اورہمارے درمیان کشیدگي کا یہی سبب اورمصدر ہے ۔
ہم دونوں میں سے ہرایک کے صبر کا پیمانہ لبريز ہوچکا ہے کوئي بھی صبر نہیں کرسکتا تومیرا سوال یہ ہے کہ :
اللہ تعالی ان حالت میں مجھے کس چيز میں آزمانا چاہتا ہے ؟
اگرمجھے علم ہوتوکیا مجھ پر ضروری نہيں کہ میں اسے نصیحت کروں اوراسے صحیح چيز کے متعلق بتاؤں یا کہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کروں اورانتظار کروں کہ اسے خود ہی صحیح اورغلط کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگا ہے ؟
اس موضوع کے بارہ میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں ، کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیھات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے ، اورمیں صبر نہیں کرسکتی بلکہ اگر تو وہ میری بات نہ سنے تو میں غصہ میں آجاتی ہوں ، میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئي نصیحت کریں اوراس میں کتاب وسنت کے دلائل بھی دیں ۔
میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالی کے دین کی اتباع کروں ، لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارہ میں نصیحت طلب کرتی ہوں جوکہ میرے اورخاوند کے مابین پیدا ہوچکی ہیں ۔
میرے خیال میں آپ کویہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگي کشیدگي کی علامت بن چکی ہے ، حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند مال قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض اورضروری ہے نماز میں سستی کرنے لگا ہے ۔
اوراس نے ایک اوربری عادت بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہوتا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے ، اوراسی حالت میں مجھے اس نے گھر سے بھی نکال دیا تھا ، اورجب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑ دونگي تو اس نے توبہ کی اوراپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کرلی ، جس کی وجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اوراس کے پاس واپس آگئی ۔ اس کے باوجود کشیدگي ابھی تک پائي جاتی ہے اورہمارے تعلقات کوخراب کررہی ہے ، اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجود دور میں وہ مجھ سے ایمان میں کمزور ہے ، اورمیں بھی اپنے آپ کوکامل ایمان نہيں سمجھتی ، اورمجھے بھی علم ہے کہ میں بھی معصیت اورگناہ میں پڑ جاتی ہوں ، لیکن میں اسے ہروقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا ( وہ حرام اورمکروہ کام میں پڑا رہتا ہے ) ۔
میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتی اوراسے ایسے کاموں سے منع کرنے سے نہیں رک سکتی کہ میں اس پر خاموش رہوں مثلا : بیٹی کے سامنے ایسی جگہ کا بوسہ لینا جوکہ کسی کے سامنے شرم کی بات ہے ، اوربیٹی کی موجودگی میں ہی فحش کلمات کی ادائیگي وغیرہ الخ ۔
اورجب میں اس سے یہ کہتی ہوں کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ، بعض اوقات تووہ مجھے قرآن وسنت میں سے دلیل دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ اس سے معلوم کروائے اورپھر وہ اپنے اسی فعل میں کوجاری رکھتا ہے ، یا پھر غصہ میں آجاتا ہے اورمجھے کہتا ہے کہ وہ اپنے معاملات میں ہی مشغول رہے میرے معاملات میں دخل نہ دیا کرو ، اورہمارے درمیان کشیدگي کا یہی سبب اورمصدر ہے ۔
ہم دونوں میں سے ہرایک کے صبر کا پیمانہ لبريز ہوچکا ہے کوئي بھی صبر نہیں کرسکتا تومیرا سوال یہ ہے کہ :
اللہ تعالی ان حالت میں مجھے کس چيز میں آزمانا چاہتا ہے ؟
اگرمجھے علم ہوتوکیا مجھ پر ضروری نہيں کہ میں اسے نصیحت کروں اوراسے صحیح چيز کے متعلق بتاؤں یا کہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کروں اورانتظار کروں کہ اسے خود ہی صحیح اورغلط کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگا ہے ؟
اس موضوع کے بارہ میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں ، کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیھات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے ، اورمیں صبر نہیں کرسکتی بلکہ اگر تو وہ میری بات نہ سنے تو میں غصہ میں آجاتی ہوں ، میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئي نصیحت کریں اوراس میں کتاب وسنت کے دلائل بھی دیں ۔
اضافہ کی تاریخ: 2013-03-22
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/418213
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان