ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا

فقہ وفتاوی مادہ کا بیان
عنوان: ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: ميں ايك طويل عرصہ سے اپنى ساس اور نندوں كے ساتھ رہ رہى ہوں، ابتدا ميں تو مجھے علم نہ تھا كہ ميں اپنى ساس اور نندوں كے ساتھ رہوں گى، ليكن مجبورا ناپسند كرتے ہوئے بھى مجھے اس پر راضى ہونا پڑا، اور ميں نے كئى برس تك ساس اور نندوں كے ساتھ رہنے ميں صبر كيا اور اس عرصہ ميں ان سے كوئى معاونت بھى حاصل نہيں كى.
نندوں اور ميرے درميان سمجھوتہ نہ ہونے كے باوجود بھى ميں سب كو راضى كرنے كى كوشش كرتى رہى، ابتدا ميں تو ميرا خاوند بھى اپنى والدہ كے ساتھ رہ كر اور ميرى خدمت كے ذريعہ والدہ كو راضى كرنے كى كوشش كرتا رہا حالانكہ گھر بہت چھوٹا تھا اور اولاد زيادہ تھى.
ميں چھوٹے بچوں كے ساتھ ايك كمرہ ميں اور خاوند برآمدہ ميں اور باقى بچے دوسرے كمرہ ميں سوتے ہيں، اور حالت يہ ہے كہ بچہ بچى كے ساتھ اور ساس اور ننديں سب ايك كمرہ ميں سوتى ہيں، ميرى كوئى خاص زندگى نہيں اور نہ ميرے اندر شادى شدہ ہونے اور خاوند اور بچوں كى ديكھ بھال كرنے كا كوئى احساس پايا جاتا ہے، ميرا خاوند اپنى والدہ سے دور نہيں ہونا چاہتا چاہے رہائش قريب ہى ہو پھر بھى نہيں چاہے اس كے مقابلہ ميں اسے مجھے بھى چھوڑنا پڑے.
ميرى ہر وقت خاوند سے يہى لڑائى اور جھگڑا رہتا ہے كہ ميں اس طرح كے ماحول ميں نہيں رہ سكتى، اور عليحدہ رہائش كا مطالبہ كرتى رہتى ہوں تا كہ ہمارے تعلقات صحيح ہوں، ليكن وہ نہيں مانتا، اب تو ميں طلاق كا بھى سوچنے لگى ہوں، اور سوچ رہى ہوں كہ اپنے والد كو بھى اپنى مشكلات كے متعلق بتاؤں تا كہ وہ اسے حل كرنے كے ليے دخل اندازى كريں ليكن صرف اولاد اور اپنى ساس كى بنا پر تردد ميں ہوں كيونكہ ميرى ساس ہمارے قريبے رشتہ داروں ميں سے ہے.
ميں نفسياتى مريض بن چكى ہوں اور اس زندگى كى تنگى كى وجہ سے چڑچڑا پن آ چكا ہے مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں ؟ ميرا خاوند اس معاملہ كو اہميت ہى نہيں ديتا اور نہ ہى مجھے اس محروميت كے عوض ميں كوئى خوشى ديتا ہے كہ كوئى اچھى كلام اور بات كرے جو مجھے صبر دلانے كا باعث بنتا ہو، اس كے ليے يہى اہميت ركھتا ہے كہ ميں كسى طرح اس كى والدہ كو راضى ركھوں، اور اس كى ديكھ بھال كروں، حالانكہ ميرا خاوند ديندار ہے، ميرا خاوند اپنى والدہ كو بہت چاہتا ہے، ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ اس حالت ميں شرعى حكم كيا ہے، اور كيا اس مسئلہ ميں ميرا والد دخل اندازى كر سكتا ہے، ميرے والد صاحب بہت غصہ والے ہيں، ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ آيا ميرا عليحدہ رہائش طلب كرنا چاہے قريب ہى ہو خاوند كے ليے والدہ كى نافرمانى كا باعث تو نہيں ہوگا ؟
ميرى نندوں نے ميرى جوانى اور صحت لوٹ لى اور برباد كر دى ہے، اور ميرے خاوند اور بچوں كے ساتھ ميرى زندگى ميں شريك بن چكى ہيں، مجھے كوئى حل بتائيں، اللہ سبحانہ و تعالى آپ كے علم و عمل ميں بركت فرمائے.
اضافہ کی تاریخ: 2013-03-20
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/417921
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 2 )
1.
ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا
201.6 KB
: ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا.pdf
2.
ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا
2 MB
: ساس كے ساتھ رہنے سے تنگ ہونے والى خاتون كا طلاق طلب كرنا.doc
Go to the Top