ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات

فقہ وفتاوی مادہ کا بیان
عنوان: ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: برائے مہربانى اس عورت كے شبھات كا رد كريں ايك ويب سائٹ مجلس ميں يہ عورت اعتراض كرتے ہوئے كہتى ہے:
خاوند كى فضيلت اور اس كے حقوق كے متعلق بہت سارى احاديث پائى جاتى ہيں جن ميں كچھ مفہوم بيان كرتى ہوں:
ـ خاوند بيوى كو مباشرت كے ليے بلائے اور بيوى انكار كر دے تو فرشتے عورت پر لعنت كرتے ہيں.
ـ اگر كسى شخص كو كسى دوسرے كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ديا جاتا تو عورت كو كہا جاتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے، آپ ديكھيں يہ خاوند كوئى بھى ہو اور چاہے اپنے مزاج كے مطابق بيوى سے سلوك كرے يا حسن معاشرت كرتا ہو.
ـ جو عورت پانچ نمازيں ادا كرتى اور اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرے اور خاوند كى اطاعت كرے تو وہ جنت ميں داخل ہوگى.
اگر عورت فوت ہو اور اس كا خاوند اس سے راضى تھا تو عورت جنت ميں جائيگى. مرد چاہے دو يا تين يا چار شادياں كر سكتا ہے؛ كيونكہ يہ زنا سے افضل ہے، ليكن اس عورت كے بارہ ميں كيا ہے جسے اس كا خاوند چھوڑ دے ؟! وہ عورت اس سے خلع طلب كرنے كے ليے خاوند كو مال ادا كرے، اور بعد ميں تكليف و مصيبت بھى اٹھائے!
آدمى بيوى كو گھر سے باہر نكلنے كى اجازت نہيں ديتا اور سفر پر چلا گيا عورت كا والد بيمار ہوا تو اس نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اجازت مانگى تو آپ نے فرمايا خاوند كى اطاعت كرو، اس كا والد فوت ہوگيا ليكن وہ اسے ديكھ بھى نہ سكى!
ـ طلاق كى صورت ميں عورت بچے كى تربيت كرتى اور رات بيدار رہتى اور مشكل سے مشكل مراحل سے گزرتى ، اور پھر جب بچہ خود كھانے پينے كے قابل ہو تو والد آ كر لے جائے!
اگر ان احاديث كو بيان كرنے ميں مجھے كوئى غلطى لگى ہو تو آپ اس كى تصحيح كر ديں، مجھے نصا احاديث ياد نہيں ہيں، ليكن عورت اور اس كے حقوق كے بارہ ميں كيا ہے اسے كہا جاتا ہے حقوق حاصل كرنے كے ليے عدالت ميں جانا پڑ تا ہے، ہم ايسے مردانہ معاشرہ ميں رہتے ہيں جہاں مرد كو ہى تقويت دى جاتى ہے چاہے وہ ظلم بھى كرے يا غلط بھى ہو ليكن عورت كو صبر و تحمل كرنے كى تلقين كے ساتھ اپنے كچھ حقوق سے بھى دستبردار ہو جائے تا كہ خاوند راضى ہو اور گھر كا شيرازہ نہ بكھرے، كيونكہ طلاق كے بعد تو اسے اور بھى زيادہ مشكلات پيدا ہونگى، اس كے ليے دوسرى شادى كرنا اور بچوں كو پالنا مشكل ہوتا ہے.
مجھے بھى اسى طرح كى مشكلات كا سامنا ہے، شادى كے صرف دو ماہ بعد مجھے خاوند نے صرف اس بنا پر چھوڑ ديا كہ ميں خاوند كى ايك قريبى رشتہ دار كے ہاں نہيں گئى تھى، مجھے اس نے تين ماہ تك ميكے ميں چھوڑے ركھا اور كوئى خبر بھى نہ لى حالانكہ ميں حاملہ تھى، اب وہ كسى دوسرے ملك ميں چٹھياں گزار رہا ہے اور مجھے معلق چھوڑ ركھا ہے مجھے حمل كى مشكلات كے ساتھ ذہنى پريشانى بھى اٹھانا پڑ رہى ہے، كيا ميں طلاق طلب كر لوں يا نہ ، اور بچے كا كيا ہو گا ؟ كيا وہ اسے لے جائيگا يا ميں اس كے ليے چھوڑ دوں ؟ كيا ميں اس سے ايسے گناہ كى معافى مانگوں جس كا ميں نے ارتكاب بھى نہيں كيا ؟
وہ ميرے ساتھ حسن سلوك نہيں كرتا پہلى رات سے ہى مجھ پر سختى كر رہا ہے اور مجھے سبب كا بھى علم نہيں، اس كى والدہ كا اس پر بہت اثر ہے، مجھے بتائيں ميں كيا كروں كيا دين ميں كوئى ايسى جانب ہے جہاں مرد و عورت كے مابين مساوات قائم كى گئى ہيں جس كا مجھے علم نہيں ؟
اضافہ کی تاریخ: 2013-03-24
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/418653
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 2 )
1.
ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات
300.6 KB
: ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات.pdf
2.
ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات
2.7 MB
: ازدواجى زندگى كے متعلق شرعى احكام پر بيوى كے بہت زيادہ اعتراضات.doc
Go to the Top