گرل فرينڈ كے ساتھ حرام طور پر رہا اور توبہ كر لي اور وہ بھى مسلمان ہو گئى تو اس سے شادى كرلى اب گھر والے اسے طلاق دينے كا كہتے ہيں

فقہ وفتاوی مادہ کا بیان
عنوان: گرل فرينڈ كے ساتھ حرام طور پر رہا اور توبہ كر لي اور وہ بھى مسلمان ہو گئى تو اس سے شادى كرلى اب گھر والے اسے طلاق دينے كا كہتے ہيں
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: برائے مہربانى ميرا ليٹر پڑھ كر جتنى جلدى ہو سكے اس كا جواب ارسال كريں؛ كيونكہ ميں فتوى كى ويب سائٹس تلاش كر كے اور ليٹر ارسال كر كے جواب كا انتظار كر كے تھك چكا ہوں، جس ويب سائٹ پر بھى ليٹر ارسال كيا اس نے جواب نہيں ديا، تو ان ويب سائٹس كے بارہ ميں ميرا نظريہ تبديل ہوگيا.
اور جب ميں نے آپ كى اس ويب سائٹ پر كچھ فتوى جات كا مطالعہ كيا تو مجھے بہت راحت ملى اور ميں روزانہ ہى آپ كے فتاوى جات پڑھنے لگا، كيونكہ يہ ميرے ليے راحت كا باعث ہيں، ميں نے اپنے كچھ سوالات كے واضح اور شافى جوابات پائے.
برائے مہربانى ميرے سارے سوالات كا حل پيش كريں كيونكہ مجھے يہ سوال سونے بھى نہيں ديتے مجھے شافى جواب كى بہت زيادہ ضرورت ہے؛ كيونكہ ميں بہت تھك چكا ہوں اور بہت زيادہ پريشان ہوں ذہن منتشر ہے اور مجھے خدشہ ہے كہيں ميں وہى غلطى نہ كر بيٹھوں جس سے دور بھاگتا ہوں.
ميرا قصہ يہ ہے كہ: ميں اپنے كى بجائے كسى دوسرے ملك ميں زير تعليم تھا اور آپ جانتے ہيں كہ يورپى معاشرہ كيسا ہے ميں قصہ لمبا نہيں كرنا چاہتا: ميں نے شراب نوشى اور زنا جيسے فحش كام بھى كيے، اور رمضان المبارك ميں روزے بھى نہ ركھتا، بلكہ رمضان المبارك ميں زنا بھى كرتا رہا، ميرے غلطياں و كوتاہياں تو بہت ہيں.
اس اللہ كا شكر ہے جس نے مجھے ہدايت سے نوزا اور ميں نے توبہ كر لى اور مجھے اللہ نے ايك نئى زندگى كى توفيق دى اور مجھے اندھيروں سے نور كى طرف لےآيا، ميں نے رمضان المبارك ميں توبہ كى تھى، ميرے ساتھ ايك عيسائى لڑكى رہتى تھى، جب اس لڑكى نے مجھے توبہ كر كے قرآن مجيد كى تلاوت كرتے اور نماز روزہ كى پابندى كرتے ہوئے ديكھا تو يہ لڑكى اسلام كے قريب ہونے لگى، اور دس رمضان المبارك كے روز يہ لڑكى بھى مسلمان ہوگئى، اور شرعى لباس زيب تن كر كے پردہ كرنا شروع كر ديا، اور قرآن مجيد كى تعليم حاصل كرنے لگى، اور فرض نمازيں اور سنتوں كے ساتھ ساتھ روزے بھى ركھنا شروع كر ديے، اور سيرت نبويہ كا مطالعہ كر كے بہت سارے اسلامى درس بھى سننے لگى.
جس دن اس نے اسلام كا اعلان كيا ميں نے اس سے شادى كر لى، اور ہم اپنى زندگى كے بہترين ايام بسر كر رہے تھے كہ ايك دن ميں نے كڑوى حقيقت جانى جس نے ميرى زندگى كو ہى تبديل كر ديا، اور ميں ہر وقت پريشان و غمزدہ رہنا لگا، ميں نے اس لڑكى كى تاريخ معلوم كر لى، اس كا ماضى بالكل ايك اجنبى ( آزاد اور خائن ) لڑكى جيسا تھا، مجھے معلوم ہوا كہ اس نے مجھ سے كئى ايك بار خيانت كى ہے، ليكن اس نے يہ خيانت اسلام قبول كرنے اور ميرى اس كے ساتھ شادى كرنے سے قبل كى تھى، ليكن اس ليے كہ وہ ميرى بيوى بن چكى ہے اور پھر ميں عربى النسل ہوں ميں ماضى نہيں بھول سكتا، ميں نے اپنے دين اور اپنے پرودگار كى بھى خيانت كى اور اسلام سے دور رہا ميں پيدائشى مسلمان ہوں، وہ اسلام كے بارہ ميں كچھ نہيں جانتى تھى، ليكن ميں اسلام كے بارہ ميں بہت كچھ جانتا تھا وہ مجھ سے بہت بہتر ہے كيا واقعتا ايسا ہى نہيں ؟
اسلام اپنے سے قبل ہر گناہ كو ختم كر ديتا ہے، اور توبہ كرنے والا بھى ايسا ہى ہے جيسے كسى كے پہلے كوئى گناہ نہ ہو ميں اس كى قدر و احترام كرتا ہوں كيونكہ اس نے يقين كے ساتھ اسلام قبول كيا ہے، وہ بہت روتى رہتى ہے، خاص كر جب قرآن مجيد كى تلاوت كرے، اور احاديث نبويہ كا مطالعہ كرتے وقت بھى، اس نے بھى غلطياں كى تھيں، ليكن اسے اسلام كا علم نہ تھا اور ميں نے غلطياں اور گناہ كيے اور مجھے علم تھا كہ زنا گناہ كبيرہ ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى شديد العقاب ہے، ليكن انسان خطا كار ہے، اور اس كى سوچ محدود ہے.
مجھے جو تنگى محسوس ہوتى ہے وہ يہ كہ جب مجھے ماضى كا علم ہوا تو ميں بہت شديد غصہ ميں آ گيا اور ناراض ہوا، اور اسے ايك بار طلاق بھى دے دى، اور دو روز كے بعد ميں پھر غصہ ميں ہوا اور اسے زدكوب بھى كيا اور بہت زيادہ ناراض ہوا، اور اسے دوبارہ طلاق دے دى، ہمارے درميان مشكلات بڑھ گئيں، اور ميرا غصہ زيادہ ہونے لگا، جب ميں غصہ ميں ہوتا ہوں تو پاگل كى طرح ہو جاتا ہوں، نہ تو كچھ سوچتا ہوں، اور نہ ہى سمجھ ہوتى ہے كہ زبان سے كيا نكال رہا ہوں، زبان سے جو كچھ نكلتا ہے وہ نكلتا ہى جاتا ہے مجھے كچھ علم نہيں ہوتا.
ميں نے دونوں بار سوال اور استفسار كے بعد اس سے رجوع كر ليا، كچھ ايام ہى گزرے كہ ہمارے درميان پھر جھگڑا ہوا اور ميں نے اسے زدكوب كيا، اس نے ميرى توہين كى تھى ليكن شروع ميں كرنے والا تھا، ميں نے اسے تيسرى بار طلاق دے دى اور جتنى بار بھى طلاق ہوئى ميں نادم ہوتا اور روتا اور اس پر شفقت كرتا كيونكہ يہ لڑكى اسلام قبول كرنے كے بعد بہت ہى نيك و صالح بن گئى ہے، مجھے اس كے ضائع ہونے كا خدشہ رہتا ہے، ليكن غصے اور شيطان نے مجھے غلطياں كرنے پر مجبور كر ديا ہے، تيسرى بار طلاق دينے كے بعد ميں نے دو ركعت نماز ادا كى اور اللہ كے سامنے رويا بھى، اور اللہ سے دعا كى كہ اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو مجھے فورى طور پر اس سے دور كر دے اور اگر طلاق نہيں ہوئى تو پھر جتنى جلدى ہو سكے ميں اس سے رجوع كر لوں، اور يہى ہوا، ميں نے اللہ كى توفيق سے اسى رات اس سے رجوع كر ليا، ميں نے پڑھا ہے كہ غصہ ميں طلاق واقع نہيں ہوتى.
اور جب ميرى تعليم مكمل ہوئى تو ميں اپنے ملك واپس آ گيا اور ميں نے اس سے وعدہ كيا تھا كہ ميں اپنے خاندان والوں سے بات كرونگا تا كہ تم بھى ميرے پاس آ سكو، ليكن يہاں معاملہ ہى مختلف ہے، ميں نے ايك عرب لڑكى جسے كبھى كسى نے ہاتھ بھى نہيں لگايا كو بہت مختلف پايا، اور ايك اجنبى لڑكى جو مجھ سے قبل بہت سارے مردوں كے ساتھ سوتى رہى ميں بہت فرق پايا، يہى چيز مجھے بہت غضبناك كر ديتى ہے اور بعض اوقات تو ميں اسے چھوڑنے كا سوچنا شروع كر ديتا ہوں، ليكن اللہ سے ڈرتا ہوں كہ ميں بھى تو اس جيسا ہى تھا، اور اب وہ مجھ سے بہتر اور افضل ہو چكى ہے، اب ميرى عقل اور سوچ ايك عرب لڑكى اور ايك اجنبى لڑكى ميں موازنہ كرنے ميں مشغول رہتى ہے، اور ميرے گھر والے بھى ميرى شادى كو قبول نہيں كرتے، اور وہ مجھ سے سوال كرنے لگے ہيں:
وہ كون ہے ؟ كيا شادى سے قبل وہ لڑكى تھى ؟ تو ميں نے انہيں كہا جى ہاں وہ ايسى نہ تھى، ميں نے اس سے شادى اس ليے كى كہ اس نے اسلام قبول كر ليا تھا، اور بہت اچھى مسلمان بن گئى، ميں نے اس سے شادى اللہ كى رضا و خوشنودى كے ليے كى ہے، اور تا كہ ميں اپنے گناہوں كا كفارہ ادا كر سكوں، اور اب وہ ميرا انتظار كر رہى ہے، اور مسلمان ملك ميں رمضان كے روزے ركھنے كى تمنا ركھتى ہے، ليكن ميرے گھر والے اس سے انكار كرتے ہيں، ميں چاہتا ہوں كہ و ہ ميرے پاس آ جائے تا كہ وہاں رہ كر ضائع نہ ہو جائے، وہ بہت اچھے اخلاق كى مالك ہے اور خاص كر اسلام لانے كے بعد تو اس كا اخلاق اور بھى اچھا ہو چكا ہے، ميرى نظر ميں تو وہ پہلے دور كى ايك اسلامى عورت بن چكى ہے، ميں اب بہت ہى عذاب سے دوچار ہوں، جب ميں اپنى اور اس كى تاريخ اور ماضى ياد كرتا ہوں تو اپنے دل ميں كہتا ہوں اللہ نے اس لڑكى كو ميرے ليے گناہوں كا كفارہ بنا كر بھيجا ہے.
كيا طلاق واقع ہو چكى ہے يا نہيں ؟، اور اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو كيا مجھے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے تاكہ وہ ايك كفريہ ملك ميں اكيلى رہ كر ضائع نہ ہو جائے ؟
مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، كيا ميں ايك نيا اسلام قبول كرنے والى بيوى كے ساتھ رہوں، يا كہ ايك عرب مسلمان لڑكى سے شادى كر لوں ؟
ميں اپنے گھر والوں كے ساتھ كيا معاملہ كروں، وہ چاہتے ہيں كہ ميں اسے طلاق دے دوں، اور اگر ميں انہيں راضى كرنے كے ليے بيوى كو طلاق دے دوں تو كيا يہ حرام ہوگا ؟
كيا زنا ميرى گردن ميں قرض ہے كہ ايك دن مجھے اس كى قيمت ادا كرنا پڑيگى ؟ اور ميں اس كا ماضى كيسے بھول سكتا ہوں كہ وہ ميرے ساتھ كھاتى پيتى اور سوتى جاگتى تھى اور ميں اس كے ساتھ مسلمان خاوند بيوى كى طرح رہتا تھا ؟
برائے مہربانى ايسے دلائل ارسال كريں جو اس سلسلہ ميں ميرى معاونت كريں، ميں آپ سے شديد گزارش كرتا ہوں كہ آپ مجھے شافى جواب ديں جس كا مجھے بہت عرصہ اور شدت سے انتظار ہے، اور اس ليے بھى كہ جو ويب سائٹس مسلمانوں كى معاونت كے ليے كھولى گئى ہيں ان كے بارہ ميں ميرا گمان برا نہ ہو جائے، اور خاص كر ان كى معاونت كے ليے جو تباہ ہو كر برے راستے پر چل نكلے ہيں اور ميرى طرح ضائع ہو رہے ہيں وہ مدد كے محتاج ہيں، چاہے كوئى نصيحت كر كے ہى مدد كريں، ( ڈوبنے والے كو تنكے كا سہارا ہى سہى ) اے مسلمانوں كے علماء كرام جب تم ميرى مدد نہيں كرو گے تو ميں كہاں جاؤں ؟
اضافہ کی تاریخ: 2013-03-24
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/418586
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 2 )
1.
عاش معها بالحرام فتاب وأسلمت وتزوجها ويريد أهله أن يطلقها
278.4 KB
: عاش معها بالحرام فتاب وأسلمت وتزوجها ويريد أهله أن يطلقها.pdf
2.
عاش معها بالحرام فتاب وأسلمت وتزوجها ويريد أهله أن يطلقها
2.1 MB
: عاش معها بالحرام فتاب وأسلمت وتزوجها ويريد أهله أن يطلقها.doc
Go to the Top