كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟

فقہ وفتاوی مادہ کا بیان
عنوان: كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟
زبان: اردو
مفتی: محمد صالح المنجد
اصدارات: انٹرنٹ پر سوال وجواب کا اسلامی سائٹ
مختصر بیان: ايك شيشہ فيكٹري جہاں عطر كي بوتليں اور شمع دان وغيرہ بنتےہيں اور انہيں دوسرے ممالك ميں فروخت كيا جاتا ہے، مجھے يہ اشياء باہر بھيجنے كا انچارج بنانے كي پيش كش كي گئي ہے، ليكن فيكٹري مجھ سے يہ مطالبہ كرتي ہے كہ نصاري كےكرسمس كےتہوار كےموقع پر كچھ خاص تحفے تيار كروں مثلا صليبيں اور مجسمہ جات ، تو كيا يہ كام كرنا جائزہے، اس ليے كہ اللہ تعالي نےمجھے قليل علم سےنوازا اور قرآن مجيد حفظ كرنے كي سعادت بخشي ہے جس كي بنا پر ميں اللہ تعالي سےاس معاملہ ميں ڈرتا ہوں ؟
اضافہ کی تاریخ: 2012-12-27
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/409940
اس عنوان کی ترتیب ودرجہ بندی درج ذیل زمرہ جات میں کی گئی ہے
اس کارڈ کا مندرجہ ذیل زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے: عربي زبان
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 2 )
1.
كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟
182 KB
: كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟.pdf
2.
كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟
2 MB
: كيا كفار كےتہواروں كےمتعلقہ تحفے فروخت كرنا جائز ہيں؟.doc
Go to the Top